True Fatawa

مفقود الخبر کی وراثت کا حکم

سوال نمبر:JIA-253

الإستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہوا، اس کی اولاد میں تین بیٹے مسمّی عبدالقادر، محمد رفیق اور محمد اور بیٹی مسمّات عائشہ اور بیوہ خدیجہ زندہ تھے اور پھر خدیجہ کا انتقال ہوا اور اس کی اولاد میں تین بیٹے جو کہ زندہ اور موجود ہیں اور ایک بیٹی مسمات عائشہ جو اپنی والدہ کی زندگی سے ہی گم ہے اس کا کوئی علم نہیں کہ کہاں ہے اس کو تقریباً بیس (۲۰) سال گزر چکے ہیں، اب مرحوم کا ترکہ مذکورہ بالا ورثاء میں کس طرح تقسیم ہوگا اور عائشہ جو کہ اتنے عرصہ سے گم ہے اس کا حصہ کسے ملے گا؟

سائل: عبد القادر قادری عطاری ، علاقہ ٹھٹائی کمپاؤنڈ، لائٹ ہاؤس، کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صورت مسئولہ میں برتقدیرصدقِ سائل وانحصارِ ورثاء در مذکورین بعد اُمورثلاثہ متقدمہ علی الارث بحسب شرائطِ فرائض مرحوم کے مکمل ترکہ کو(۵۶)حصوں میں تقسیم کرکے ہر بیٹے کو سولہ، سولہ(۱۶،۱۶) حصے اور بیٹی کو آٹھ(۸) حصے ملیں گے۔

چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: 

  یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔1

  اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصّہ دو بیٹیوں برابر۔ (کنز الایمان)



  واللہ تعالی أعلم بالصواب



  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء:

المفتى محمد عطاءالله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 النسآء:۱۱/۴)