نام عطاء اللہ ہے اور والد کا نام میاں محمد شریف بن میاں عمر الدین بن میاں کریم بخش، آرائیں خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ مسلکی اعتبار سے بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ یکم محرم ۱۳۸۸ھ بمطابق ۳ دسمبر ۱۹۶۸ء کو ٹھٹھہ میں تولد ہوئے، خاندانی بزرگوں نے اسم گرامی محمد عطاء اللہ رکھا۔
خاندانی روایت کے مطابق قرآن مجید کی تعلیم اپنے والد ماجد جناب میاں محمد شریف سے حاصل کی، پھرموصوف نے اسکول کی طرف رجوع کیا، پرائمری اسکول گوٹھ حاجی عطا محمد اور میٹرک تک گورنمنٹ ہائی اسکول ٹھٹھہ سے تعلیم کا حصول کیا۔ پھر فرسٹ ائیر میں جامعہ ملیہ کالج کراچی میں داخل ہوئے۔ یہاں سے وفاقی گورنمنٹ اردو سائنس کالج گلشن اقبال جانا ہوا۔ ایف ایس سی میں تھے کہ پیر طریقت میاں غلام رسول نقشبندی مجددی رحمہ اللہ علیہ اور مولانا مفتی محمد احمد نعیمی نقشبندی نے ان کے اندر دینی علوم و فنون کا جذبہ بیدار کیا۔ مولانا مفتی محمد احمد نعیمی نقشبندی کی خدمت میں ان کے قائم کردہ دار العلوم انوار المجددیہ النعیمیہ "محلہ غریب آباد، ملیر توسیعی کالونی کراچی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کئے۔
علامہ اقبال کالج کراچی سے ریگولر بی۔اے کیا، پھر سندھ یونیورسٹی جامشورو سے با قاعدہ ایم اے کا امتحان پاس کرکے یو نیورسٹی بھر میں اول رہے۔ آپ کے ہم سبق ساتھیوں میں مولانا غلام محمد شہید رحمہ اللہ علیہ اور مولانا مفتی محمد جان نعیمی نقشبندی مجددی و غیر ھما بھی مولانا مفتی محمد احمد نعیمی کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کر کے علوم و فنون کی دولت بے پایاں سے بہرہ مند ہوئے۔
مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی جن اساتذہ کرام سے دینی علوم وفنون کی دولت سے مستفیض ہوئے ان کے اسماء گرامی یہ ہیں :
مولانا مفتی محمد احمد نعیمی بانی و مہتم دار العلوم" انوار المجددیہ النعیمیہ " کراچی، مولانا علی محمد نعیمی نقشبندی رحمہ اللہ علیہ برادر اصغر اور شاگرد رشاگرد مفتی محمد احمد نعیمی نقشبندی، مولانا سید محمد ہاشم شاہ نعیمی نقشبندی ، شاگرد رشید علامہ مفتی احمد نعیمی، مولانا عبد العزیز نعیمی شاگرد رشید علامہ مفتی محمد احمد نعیمی، قاری جان محمد رضوی شاگرد رشید علامہ عطا محمد بندیالوی رحمہ اللہ علیہ قابل ذکر ہیں۔
آپ نے ۱۹۹۳ء سے مادر علمی دارالعلوم انوار المجددیہ النعیمیہ میں تدریس کا آغاز کیا اور اپنے استاد مفتی محمد احمد نعیمی کی زیر نگرانی سنن ابی داود، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ تک اکثر کتب پڑھانے کے علاوہ دار الافتاء میں بھی خدمات انجام دیں، اور آج کل جامعۃ النور کراچی میں جملہ احادیث شریفہ و فقہ اسلامی کے علاوہ دارالافتاء میں کام کر رہے ہیں۔
آپ کے قلم سے درج ذیل فقہی کتا ہیں منصۂ شہود پر آئی ہیں :
”طلاق ثلاثہ کا شرعی حکم "، "فتاوی حج و عمرہ" (آٹھ حصیں) ، " ضبط تولید کی شرعی حیثیت (رسالہ) "،” علیہ السلام اور رضی اللہ عنہ کا شرعی حکم (رسالہ)"، "نسب بدلنے کا شرعی حکم (رسالہ) "، "عورت کا اقتداء (رسالہ)" ،" اولاد کو زندگی میں ہبہ کرنے کا حکم (رسالہ) "، "عورتوں کے ایام خاص میں نماز روزہ کا شرعی حکم "، " دعا بعد نماز جنازہ"، "قادیانیوں کا مسلمانوں کے ساتھ کیا تعلق"، "تائید الحظ الأوفر"۔
آپ نے درج ذیل کئی کتب کے تراجم کیے :
ا۔ عبد الحق دہلوی کی تصنیف " کشف الالتباس فی استحباب اللباس " کا اردو ترجمہ بنام "لباس کی سنتیں اور آداب " جو " دار احیاء العلوم“ نے پبلش کی۔ اس کے ساتھ اصل فارسی رسالہ بمعہ تخریج بھی شائع ہوا۔ دوسرا ایڈیشن ستمبر ۲۰۰۳ء میں جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۲۰۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۲۔ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی کی مناسک حج پر کتاب " حياة القلوب في زيارة المحبوب" کا اردو ترجمہ کئی سالوں سے مکمل کمپوز شدہ برائے طباعت تیار ہے۔
۳۔ نعمان ثانی مخدوم عبدالواحد سیوستانی کی تالیف "اصدق التصدیق فی افضلیۃ الصدیق" کا اردو ترجمہ جو جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۳۵۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۴۔ ”دوسرے روز زوال سے قبل رمی کی ممانعت " علامہ آخوند جان حنفی کے تحریر کردہ رسالہ کا اردو ترجمہ کیا جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں مئی ۲۰۱۱ء میں شائع کیا۔
۵۔ ملا علی قاری حنفی کے تحریر کردہ رسالہ ” حالت طواف میں ہاتھ باند ھنے اور چھوڑنے کا حکم" کا اردو زبان میں ترجمہ کیا جسے جمیعت اشاعت اہلسنت ( پاکستان) نے جون ۲۰۱۱ء میں اپنے سلسلہ میں ۳۵۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۶ - ترجمہ "الحظ الأوفر فی الج الاكبر " بنام "حج اکبر " جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں اکتوبر ۲۰۱۱ء میں ۳۵۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۷۔ مخدوم عبد الواحد سیو ستانی کے رسالہ ”تیسر القدیر فی اضحیۃ الفقیر " کا اردو میں ترجمہ کیا جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۳۰۰۰ کی تعداد میں اکتوبر ۲۰۱۲ء میں اپنے سلسلہ مفت اشاعت میں شائع کیا۔
۸۔"الاربعین " تالیف مخدوم عبد الواحد سیوستانی کا اردو ترجمہ جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۳۰۰۰ کی تعداد میں اپنے سلسلہ مفت اشاعت میں شائع کیا۔
۹۔ "ارشاد الصواب لمن وقع في بعض الأصحاب" تاليف مخدوم عبد الواحد سیوستانی حنفی کا اردو ترجمہ (بمع تخریج و تحقیق )جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۳۳۰۰ کی تعداد میں جون ۲۰۱۳ء میں شائع کیا۔
١٠-" احكام الصلوة على الجنازة في المسجد " تاليف علامہ قاسم بن قطلوبغا الحنفی کا اردو ترجمہ (بمع تخریج و تحقیق) جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ۳۳۰۰ کی تعداد میں دسمبر ۲۰۱۳ء میں شائع کیا۔
درج ذیل کتب پر حواشی لکھے :
ا۔ حواشی رسالہ ” ذبیحہ حلال ہے" تصنیف مولانا معین الدین اجمیری رحمہ اللہ علیہ جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اگست ۲۰۰۸ء میں اپنے سلسلہ اشاعت میں ۲۸۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۲۔ رسالہ ” غیر مسلموں سے میل جول کی شرعی حیثیت" تحریر رئیس العلماء علامہ قاضی غلام محمود ہزاروی جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے ستمبر ۲۰۰۸ء میں اپنے سلسلہ اشاعت میں شائع کیا۔
۳۔ حواشی رسالہ ”ابواب السعادة في اسبا الشهادة" للامام جلال الدین السیوطی متوفی ۹۱۱ھ ترجمہ اردو ریسرچ اسکالر علامہ حامد علیمی، جسے اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت مئی ۲۰۱۲ء میں ۳۲۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۴۔ حواشی "گستاخ رسول کی سزائے موت " تالیف علامہ ریاض حسین شاہ اسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں فروری ۲۰۱۱ء میں ۳۲۰۰ کیتعداد میں شائع کیا، اور دوسرا ایڈیشن اسی سال حکیم سید محمد طاہر نعیمی نے ۱۰۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۵۔ حواشی ” تحریر الاقوال في صوم السبت" للعلامہ قاسم بن قطلو بغا حنفی، ترجمہ اردو مولانا عبد الله فہیمی سندھی جسے جمیعت اشاعت اہلسنت ( پاکستان) نے اگست ۲۰۱۲، میں اپنے سلسلہ اشاعت میں شائع کیا۔
۶ – "اصدق التصديق بافضلية الصديق" تالیف مخدوم عبد الواحد سیوستانی متوفی ۱۲۲۴ھ جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپریل ۲۰۱۲ء میں اپنے سلسلہ اشاعت میں ۳۵۰۰ کی تعداد میں شائع کیا ہے۔
۷۔ ”غیر مسلموں سے میل جول کی شرعی حیثیت" رئیس العلماء قاضی غلام محمود ہزاروی جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں ستمبر ۲۰۰۸ء میں ۲۸۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۸۔ ”دوسرے روز زوال سے قبل رمی کی ممانعت" علامہ آخوند جان حنفی کے تحریر کردہ اس عربی رسالہ کا اردو ترجمہ کیا جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں مئی ۲۰۱۱ء میں ۳۳۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۹۔" حالت طواف میں ہاتھ باندھنے اور چھوڑنے کا حکم" میں مذکور احادیث اور عبارات فقہاء کی تخریج کی اور اس میں مذکور کتب اور علماء کرام کے تراجم و تعارف تحریر کئے جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے جون ۲۰۱۱ء میں اپنے سلسلہ اشاعت میں ۳۵۰۰ کی تعداد میں شائع کیا۔
۱۰ ۔"اسواط العذاب علی قوامع القباب" (مزارات اولیاء و صالحین پر قبوں کی شرعی حیثیت) تصنیف صدر الافاضل سید نعیم الدین مراد آبادی جسے جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) نے اپنے سلسلہ اشاعت میں ستمبر ۲۰۱۰ء میں شائع کیا۔
۱۱- تخریج و تحقیق عربی رسالہ "تیسير القدير في اضحية الفقير " للمخدوم عبد الواحد السيوستانی المعروف به نعمان ثانی متوفی ۱۲۲۴ھ جو اکتوبر ۲۰۱۲ء میں شائع ہوا۔
۱۲۔ تخریج و تحقیق عربی رسالہ "رفع العطاء عن مسئلة جعل الامامة تحت الرداء" للمخدوم محمد ہاشم بن عبد الغفور التنوعی الحنفی متوفی ۱۱۷۴ھ غیر مطبوعہ (ماخوذ مقدمات كتب للمؤلف)
مولانا مفتی عطاء اللہ نعیمی کی مذکورہ بالا جملہ تدریسی، تحقیقی خدمات، سندھ میں دینی تعلیم بالخصوص علم فقہ کے فروغ میں ایک تاریخی کارنامہ ہے۔