True Fatawa

لفظ طلاق کی تین مرتبہ تکرارکاحکم

سوال نمبر: 207-F

الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ میں نےاپنی بیوی سےگھریلوجھگڑےمیں حالتِ غصہ میں کہہ دیاکہ’’میں نےتجھےطلاق،طلاق،طلاق دی‘‘توان کلمات سےطلاق واقع ہوگی یانہیں،ہوں گی توکتنی؟

سائل:محمدعادل،اتحادٹاؤن،کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

چنانچہ علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی۹۷۰ھ لکھتےہیں:

  التّأسيس خيرٌ من التّأكيد. فإذا دارَ اللّفظ بينهما تعيّن الحملُ على التّأسِيس، ولِذا قال أصحابُنا: لو قال لزَوجته: أنتِ طالقٌ طالقٌ طالقٌ طلقت ثلاثًا۔ 1

یعنی،تاسیس یعنی نیافائدہ،تاکیدسےبہترہےلہٰذاجب کوئی لفظ تاسیس اورتاکیددونوں کااحتمال رکھےتواُس کوتاسیس پرمحمول کرنا متعین ہوگا،اسی لئےہمارےاصحاب نےفرمایااگرشوہرنےلفظ طلاق کوتین مرتبہ دہرایاتوتین طلاقیں ہوں گی۔

علامہ سیّد احمد بن محمد حموی حنفی متوفی ۱۰۹۸ھ لکھتے ہیں: یعنی:

  قَال لزوجتہِ المدخول بھَا۔2

یعنی، یعنی شوہر نے اپنی مدخولہ بیوی کو کہا۔

اور علامہ صالح بن محمد بن عبد اللہ بن احمد تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ لکھتے ہیں:

  أقول یعنی لو کرّر لفظَ الطّلاق ولم ینوِ الاستینافَ ولا التّاکیدَ۔ فإنّہ یجعلُ تأسیساً وھذا مبنیّ علی قاعدۃِ التّأسیسِ خیرٌ من التّاکیدِ وسیأتی ذکر ھذہ القاعدۃ۔ 3
یعنی، میں کہتا ہوں اگر کوئی لفظِ طلاق کی تکرار کرے اور دوبارہ طلاق دینے اور تاکید کی نیت نہ کرے تو اُسے تاسیس بنایا جائے گا اور یہ اس قاعدے پر مبنی ہے کہ تاسیس، تاکید سے بہتر ہے اور عنقریب اس قاعدے کا ذکر آئے گا۔

اوراب مذکورہ عورت بےحلالہ آپ کےنکاح میں نہیں آسکتی ہے۔

چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

  فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ4

  پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔(کنز الإیمان)
  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: یوم السبت،۲۰/رمضان،۱۴۲۷ھ۔۱۴/اکتوبر،۲۰۰۶م

المفتى محمد عطاءالله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 الأشباہ والنظائر،الفن الأوّل:القواعد الکلیۃ،القاعدۃ التاسعۃ:إعمال الکلام أولی من إھمالہ،ص۱۴۹،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت، الطبعۃ الأولیٰ۱۴۱۳ھ۔۱۹۹۳م)
  • 2 غمز عیون البصائر، الفن الأول: القواعد الکلیۃ، القاعدۃ التاسعۃ: إعمال الکلام أولیٰ من إھمالہ، تحت قولہ: لو قال لزوجتہ إلخ، ۱/۴۲۹، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، الطبعۃ الأولیٰ ۱۴۰۵ھ ۔ ۱۹۸۵م)
  • 3 زواھر الجواھر النضائر علی الأشباہ والنّظائر، ق ۴۰/الف، مخطوط مصوّر
  • 4 البقرۃ:۲/۲۳۰