سوال نمبر:JIA-614
الإستفتاء: کیا فرماتے ہیں عُلمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کے بعد دوبارہ گھر لے آیا اور اس بیوی سے کئی بچے بھی پیدا ہو چکے ہیں۔بکر نے اِسی وجہ سے زید سے تعلق ختم کر لیا تھا اس واقعہ کو تقریباً دس سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ زید بکر سے ملنا چاہتا ہے کیا زید و بکر آپس میں تعلق جوڑ سکتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
سائل:محمد رفیق ، کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:تین طلاقوں کے بعد عورت اپنے شوہر پر حُرمتِ مغلّظہ کے ساتھ حرام ہو جاتی ہے بے حلالہ شرعیہ دوبارہ حلال نہیں ہوتی اور صرف نکاح کرلینا کافی نہیں ہوتا
چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:
فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ۔1
اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ ( کنز الایمان )
اور اس شخص کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنا ممنوع ہے کیونکہ وہ شخص ظالم ہے اور ظالم کے ساتھ تعاون نہیں کیا جاتا ہے۔
قُرآنِ کریم میں ہے:
وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔2
اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ ( کنز الایمان )
اور ظالم کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:
وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ۔ 3
اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔ (کنز الایمان )
اور مفتیِ اعظم پاکستان مفتی محمد وقار الدین حنفی متوفی ۱۴۱۳ھ لکھتے ہیں:
جس شخص نے مطلّقہ ثلاثہ کو اپنے پاس رکھا ہے ، وہ حرام کاری میں مبتلا ہوا ۔ اہل محلّہ اور رشتہ داروں کو اس سے ملنا جلنا ناجائز و گُناہ تھا ، جب تک و ہ اس عورت کو اپنے سے جُدا نہ کردے اور بالاعلان توبہ نہ کرے۔
اور آگے لکھتے ہیں: بغیر حلالہ اور بغیر نکاح جتنے دن بیوی اور شوہر ایک ساتھ رہے، گُناہ کرتے رہے اور اگر اُنہوں نے حقوقِ زوجیّت ادا کئے تو حرام کاری میں مبتلا رہے، اُنہیں بالاعلان جُدا ہونے کے بعد توبہ کرنی چاہیے
۔4
لہٰذا بکر کا زید کے ساتھ قطع تعلّق کرنا قرآن و سنّت کے عین مطابق ہے اور اُسے چاہیے کہ جب تک زید اس عورت سے الگ نہ ہو اور اپنے اس بُرے فعل سے اعلانیہ توبہ نہ کرے اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہ جوڑے اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ زید کے ساتھ قطع تعلق کرلیں۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: یوم السبت، ۲۹/محرم الحرام،۱۴۲۵ھ ۔ ۲۰/مارچ ، ۲۰۰۴م
المفتى محمد عطاءالله نعيميرئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)