True Fatawa

شارک مچھلی کاحکم

سوال نمبر: JIA-348

الإستفتاء: کیافرماتے ہیں علمائے دین وومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ شارک مچھلی کھانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے اندر درندگی ہے اور وہ درندوں کی طرح دوسرے دریائی جانوروں پر حملہ آور ہوکر اپنے دانتوں سے شکار کرتی ہے (بہت تیز دانتوں کے ساتھ) اس قول کے برخلاف خالد کہتا ہے کہ شارک مچھلی جائز و حلال ہے کیونکہ وہ تو ایک قسم کی مچھلی ہے اور یہ وصف درندگی جو اس کے اندر پایا جاتا ہے علت کراہت نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ تو ہر مچھلی کی شان ہے کہ بڑی مچھلی چھوٹی مچھلی پر حملہ کرکے اسے کھا جاتی ہے۔

صورت مسئولہ میں کون اپنے دعویٰ میں صادق و مُحِق ہے؟بَیِّنُوا بالدَّلائلِ تُؤجرُوا عِندَ اللّٰہ 

سائل:محمدشہیدقادری نعیمی،ملیر،کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی۵۹۳ھ لکھتےہیں:

  ولا یؤکلُ من حیوانِ الماء إلّا السّمک ۔1

یعنی،اورپانی کےجانوروں میں مچھلی کےسواکچھ نہیں کھایاجائےگا۔

اور علامہ علاؤ الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ لکھتے ہیں:

  ولا یَحلُّ حیوانٌ مائیٌّ إلّا السّمکُ۔ 2

یعنی،سوائے مچھلی کے پانی کاکوئی جانور حلال نہیں ہے۔

اورصدر الشریعہ محمد امجد علی   اعظمی حنفی متوفی ۱۳۶۷ھ لکھتے ہیں:پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ 3

اور مفتیِ اعظم پاکستان مفتی محمد وقار الدین حنفی  متوفی ۱۴۱۳ھ لکھتے ہیں:حنفیہ کے نزدیک دریائی جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے مچھلی کے علاوہ دوسرے تمام دریائی و سمندری جانور حرام ہیں۔ 4

اور شارک انگریزی زبان کا لفظ ہے چنانچہ پاپولرآکسفورڈ پریکٹیکل ڈکشنری میں ہے:’’شارک مچھلی (خطرناک سمندری مچھلی)Shark; Voraeious Sea-fish‘‘۔ 5

شارک مچھلی بھی مچھلی کی ایک قسم ہے اور اسے مچھلی ہی کہا جاتا ہے چنانچہ فیروز اللغات میں ہے:’’شارک: (Shark)   ایک خطرناک مچھلی جو آدمی کو بھی کھاجاتی ہے ‘‘ 6

لہٰذا شارک جب مچھلی ہی ہے تو دوسری مچھلیوں کی طرح یہ بھی حلال ہے ۔

چنانچہ مفتی محمد وقار الدین  حنفی لکھتے ہیں :شارک بھی ایک قسم کی مچھلی ہے’’المنجد‘‘میں اس کی جو تصویر ہے وہ بالکل مچھلی کی ہے اور ابھی کچھ دن پہلے اس کی تصویر جنگ اخبار میں چھپی وہ ویسی ہی تھی اس کی غذا کے متعلق ’’المنجد‘‘میں لکھا ہے کہ وہ چھوٹی مچھلیاں کھاتی ہے دوسرے دریائی جانور بھی اس سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں یہ تو ہر مچھلی کی غذا ہے بڑی مچھلیاں چھوٹی مچھلیوں کو کھالیتی ہیں اس لئے یہ وجہ حُرمت نہیں ہو سکتی۔ 7

لہٰذا شارک مچھلی کا دوسری مچھلیوں کو کھانا، عِلّت کراہت نہیں ہے اور اگر شارک مردہ جانور بھی کھاتی ہو پھر بھی اس سے حرمت نہیں آئے گی۔

چنانچہ مفتی محمدوقارالدین حنفی لکھتےہیں:اس سے اگر مراد یہ ہے کہ دریا کے مردہ جانورکو کھاتی ہے تو اس سے حُرمت نہیں ہوگی اور اگر مراد یہ ہے کہ دریا میں جو انسانی مردے ڈال دیئے جاتے ہیں وہ کھاتی ہے تو اس کی یہ مستقل غذا نہیں ہے بلکہ یہ اس گائے کی طرح ہے جو کبھی کبھی نجاست کھالیتی ہے اس لئے جب تک عام غذا کے طورپرمردہ خوری پر گزارہ نہ کرے گی حلال رہے گی جیسا کہ دوسرے حلال جانوروں کا حکم ہے جب وہ سب حلال ہیں تو اس مچھلی کے کھانے اور بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔ 8

اور علامہ سیّد محمد امین ابن عابدین شامی متوفی ۱۲۵۲ھ لکھتے ہیں:

  :(قوله ولَو متولّدًا في ماءٍ نجسٍ): فلا بأسَ بأكلها للحال لحِلّه بالنّصّ وكونه يَتغذّى بالنّجاسة لا يَمنع حِلّه، وأشار بهذا إلى الإبلِ والبقرِ الجَلّالة والدّجاجةِ۔ 9

یعنی صاحب درمختار کا قول کہ مچھلی اگرچہ نجس پانی میں پیدا ہوئی ہو تو بھی اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کےحلال ہونے پرنص وارد ہے اور اسی طرح اس کا نجاست کھانا اس کے حلال ہونے کو مانع نہیں۔شارح نےاس قول کےساتھ اونٹ،گائے جوغلاظت کھاتےہیں اورمرغی کی طرف اشارہ کیاہے۔

یعنی جیسا کہ یہ جانور حلال ہیں اسی طرح یہ مچھلی بھی حلال ہے ۔

  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: ۳/رمضان المبارک،۱۴۲۳ھ۔۹/نومبر،۲۰۰۲م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 الہدایۃ شرح بدایۃ المبتدی،کتاب الذبائح،فصل فیما یحل أکلہ وما لا یحل،۲/۳۴۹،مطبوعۃ:دار الأرقم،بیروت
  • 2 الدر المختار، کتاب الذبائح،ص۶۴۲،مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۳ھ۔۲۰۰۲م
  • 3 بہار شریعت، حلال و حرام جانوروں کا بیان، ۳/۱۵/۳۲۴، مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ، کراچی،طباعت:۱۴۳۴ھ۔۲۰۱۳م
  • 4 وقار الفتاویٰ،حلال، شارک مچھلی کا حکم، ۱/۲۱۰،مطبوعہ: بزم وقار الدین ، کراچی ، طباعت:۲۰۰۶م
  • 5 Papular Oxford Practical Dictionary S SH; Page no:564 Publishers: Orintal book Society Lahore
  • 6 فیروز اللغات،ش، ش-۱، ص ۸۳۳، مطبوعہ: فیروز سنز ، کراچی
  • 7 وقار الفتاویٰ،حلال،شارک مچھلی کا حکم، ۱/۲۱۰،مطبوعہ: بزم وقار الدین ، کراچی ، طباعت:۲۰۰۶م
  • 8 وقار الفتاویٰ، حلال، شارک مچھلی کا حکم، ۱/۲۱۰، مطبوعہ: بزم وقار الدین ،کراچی ، طباعت:۲۰۰۶م
  • 9 رد المحتار علی الدرالمختار،کتاب الذبائح، ۹/۵۱۱، مطبوعۃ:دارالمعرفۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۰ھ۔۲۰۰۰م