True Fatawa

والدین کےمنع کرنےپرنفلی روزہ رکھنےکاحکم

سوال نمبر: 214-F

الإستفتاء: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں نابالغ بچےنےنفلی روزہ رکھنےکاارادہ کیااوروالدین نے مرض وغیرہ کےخوف سےاُسےروزہ رکھنےسےمنع کیاتوکیااُن کاکہامانےاورروزہ نہ رکھےیاکہانہ مان کرروزہ رکھ لے؟

سائل:سیّدمحمدطاہرنعیمی،موسیٰ لین،کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صورتِ مسئولہ میں والدین کی بات مان کرروزہ نہ رکھے۔چنانچہ علامہ سیّدمحمدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی۱۲۵۲ھ لکھتےہیں:

  قلتُ: وينبغِي أنّ أحد الوالدَينِ إذا نَهى الولدَ عن الصّوم خوفًا عليه مِن المرَض أن يكونَ الأفضلُ إطاعتَه۔1

یعنی،میں کہتاہوں کہ والدین میں سےکوئی ایک جب بچےکومرض کےخوف سےروزہ رکھنےسےمنع کرےتوچاہیےکہ افضل ہوکہ وہ اس کی اطاعت کرے۔

اورصدرالشریعہ محمدامجدعلی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:ماں باپ اگر بیٹے کو روزۂ نفل سے منع کر دیں، اس وجہ سے کہ مرض کا اندیشہ ہے تو ماں باپ کی اطاعت کرے۔ 2

  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: یوم الإثنین،۲۹/رمضان المبارک،۱۴۲۷ھ۔۲۳/اکتوبر،۲۰۰۶م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصوم،باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ،فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم،تحت قولہ:فأقام ونوی الصوم فی وقتھا،۳/۴۷۸،مطبوعۃ:دار المعرفۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۰ھ۔ ۲۰۰۰م
  • 2 بہارشریعت،روزہ کابیان،سحری وافطاری کابیان،۱/۵/۱۰۰۸،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ،کراچی،طباعت:۱۴۳۵ھ۔۲۰۱۴م