True Fatawa

وضوٹوٹنےکےشک کاحکم

سوال نمبر: JIA-659

الإستفتاء: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ میں ایک نماز میں دس دس مرتبہ وضو کرتا ہوں،مجھے اپنےاوپر یقین نہیں آتا کہ میرا وضو ٹوٹا ہے یا نہیں میں ان وسوسوں میں بار بار وضو کرتا رہتا ہوں مجھے اپنے اوپر شک ہی رہتا ہے کہ وضوٹوٹ گیا ہے۔آپ مجھے بتائیےکہ میں کیا کروں ؟

سائل:ازجے۔ون 387/کے ایریا کورنگی نمبر5،کراچی نمبر31


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں جب آپ ایک مرتبہ وضوکرلیں توجب تک وضوٹوٹنےکایقین نہ ہوتو وسوسوں کی وجہ سےہرگزوضونہ کریں کہ محض شک وشبہ سےوضونہیں ٹوٹتا۔اورایسی صورت میں احتیاطاًوضوکرلینااحتیاط نہیں بلکہ شیطان مردودکی اطاعت ہےجس کی ممانعت واردہے۔

چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:

  لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ1
  شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔(کنز الإیمان)

یعنی اس کےوساوس وشبہات میں نہ آؤ۔ 2

اورشک سےوضونہ ٹوٹنےپردلیل یہ ہےکہ حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نےجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےشکایت کی کہ اُنہیں نمازکےدرمیان وضوٹوٹنےکاشک لاحق رہتاہےتوآپ نےفرمایا:

  :«لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا»۔3

یعنی،اُس وقت تک نمازنہ توڑو،جب تک کہ تمہیں بدبومحسوس نہ ہوجائےیاتم آوازنہ سن لو۔

اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:

  «إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لَا، فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا»۔4

یعنی،جب تم میں سےکوئی شخص اپنےپیٹ میں کچھ محسوس کرےاوراسےشک ہوجائےکہ اُس کےپیٹ میں سےکچھ نکلاہےیانہیں تو اُس وقت تک مسجدسےباہرنہ جائےجب تک کہ ریح کی بدبویاآوازمحسوس نہ ہو۔

علامہ یحی بن شرف نووی شافعی متوفی۶۷۶ھ لکھتےہیں:

  هذا الحديث أصلٌ من أصول الإسلام وقاعدةٌ عظيمةٌ من قواعد الفِقه وهي أنّ الأشياء يُحكم ببقائِها على أصولها حتى يُتيقّن خلافُ ذلك ولا يضرُّ الشّكُّ الطّارئُ عليها، فمِن ذلك مَسألة الباب الّتي ورد فيها الحديثُ، وهي أنّ من تيقّن الطّهارة وشكّ في الحَدَث حُكِم ببقائه على الطّهارة، ولا فرقَ بين حُصول هذا الشّكِّ في نفس الصّلاة وحصولهِ خارجَ الصّلاة۔5

یعنی،اس حدیث میں اسلام کےاُصول اورقواعدفقہ میں سےایک عظیم اصل اورقاعدہ بیان کیاگیاہےکہ اشیاءکواُن کی اصل پرباقی رکھنےکاحکم کیاجاتاہےحتی کہ اس کےخلاف یقین حاصل ہوجائےاوراگراس کی اصلی حالت کےخلاف شک پیداہوتووہ شک اس میں کوئی ضررنہیں دےگا،اس باب کےمسائل میں سےایک مسئلہ یہ ہےجوحدیث میں واردہواکہ جس کوطہارت کایقین ہواور حدث میں شک ہوتواُس کی طہارت باقی رہنےکاحکم دیاجائےگااوراس میں کچھ فرق نہیں کہ یہ شک نمازمیں ہویاخارجِ نماز۔

اورمفتی احمدیارخان نعیمی حنفی متوفی۱۳۹۱ھ لکھتےہیں:اگرکوئی شخص مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ رہا ہے کہ اس کے پیٹ میں گڑ گڑاہٹ ہوئی لیکن بو محسوس نہ ہوئی،ہوا کے نکلنے کا یقین نہ ہوا،یونہی شبہ ساہوگیاتوشبہ کا اعتبار نہ کرو،وہ باوضو ہے،نماز پڑھے جائے۔آواز سننے سے مراد ہے نکلنے کا یقین۔اس سےمعلوم ہوا کہ یقینی وضو مشکوک حدث سے نہیں جاتا،ہمیں یقین ہے کہ ظہر کے وقت ہم نے وضو کیا تھا مگر ٹوٹنے کا صرف شبہ ہے یقینی نہیں تو ہمارا وضو باقی ہے۔6

اسی سےعلمائےکرام نےیہ قاعدہ بنایاکہ شک سےیقین زائل نہیں ہوتا۔

چنانچہ امام ابوالحسن عبیداللہ بن حسین کرخی حنفی متوفی۳۴۰ھ،امام ابوبکراحمدبن علی بغدادی متوفی۴۶۳ھ اورعلامہ ابن نجیم حنفی متوفی۹۷۰ھ لکھتےہیں:

  اليقينُ لا يَزول بالشّكّ۔ (واللفظ للأخیرین) 789

یعنی،یقین،شک سےزائل نہیں ہوتا۔

اوراسی لئےفقہائےاحناف نےلکھاکہ شک سےوضونہیں ٹوٹتا۔

چنانچہ امام ابویعقوب یوسف بن علی جرجانی حنفی متوفی بعدسنۃ۵۲۲ھ،امام نجم الدین ابوحفص عمرنسفی حنفی متوفی۵۳۷ھ، امام سراج الدین علی بن عثمان حنفی متوفی۵۶۹ھ اورعلامہ علاءالدین حصکفی حنفی متوفی۱۰۸۸ھ لکھتےہیں:

  من أيقنَ بالطّهارة وشكّ فی الحدَثِ فهو علی طهارةٍ ومن أیقَن الحدثَ وشکّ فی الطّهارة فهو علی الحدثِ۔(واللفظ للثالث) 10111213

یعنی،جس کوطہارت کایقین ہواورحدث میں شک ہوتووہ طہارت پرہےاورجس کوحدث کایقین ہواورطہارت میں شک ہوتووہ حدث پرہے۔

اورامام اہلسنّت امام احمدرضاخان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ لکھتےہیں:ہمارے امام اعظم کے شاگردِ جلیل سیّدنا عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں:

  إذا شکّ فی الحدَث فإنّہ لا یجبُ علیہ الوضوءُ حتّی یَستَیقِن استیقانًا بقدر أن یحلّف علیہ۔ علّقہ عنہ التّرمذی فی باب الوُضوء مِن الرّیحـ

یعنی یقین ایسا درکار ہے جس پر قسم کھا سکے کو ضرور حدث ہوا اور جب قسم کھاتے ہچکچائے تو معلوم ہواکہ معلوم نہیں مشکوک ہے اورشک کا اعتبار نہیں کہ طہارت پر یقین تھا اور یقین شک سے نہیں جاتا۔’’ترمذی‘‘13نے باب الوضوء من الریح میں اسے ابن مبارک سے تعلیقاً روایت کیاہے۔14

اورصدرالشریعہ محمدامجدعلی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:جو باوُضو تھا اب اسے شک ہے کہ وُضو ہے یا ٹوٹ گیا تو وُضو کرنے کی اسے ضرورت نہیں۔ ہاں کر لینا بہتر ہے جب کہ یہ شُبہہ بطورِ وسوسہ نہ ہوا کرتا ہو اور اگر وسوسہ ہے تو اسے ہرگز نہ مانے ،اس صورت میں اِحْتِیاط سمجھ کر وُضو کرنا اِحْتِیاط نہیں بلکہ شیطانِ لعین کی اطاعت ہے۔15

  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: یوم الأربعاء،۶/شعبان،۱۴۲۵ھ۔۱/جنوری،۲۰۰۵م

المفتى محمد عطاء الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 البقرۃ:۲/۲۰۸
  • 2 خزائن العرفان،ص۵۸،مطبوعہ:ضیاء القرآن،لاہور
  • 3 صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب الدلیل علی أنّہ من تیقن الطھارۃ إلخ،برقم:۱،۳۶۱/۲۷۶،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت
  • 4 صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب الدلیل علی أنّہ من تیقن الطھارۃ إلخ،برقم:۱،۳۶۲/۲۷۶،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت
  • 5 المنھاج شرح صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب الدلیل علی أن من تیقن الطھارۃ إلخ،۲/۴/۴۳،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۱ھ۔۲۰۰۰م
  • 6 مراۃ المناجیح،پاکی کی کتاب،وضوواجب کرنےوالی چیزوں کاباب،پہلی فصل،۱/۲۳۹،مطبوعہ:قادری پبلشرز،لاہور،طباعت:۲۰۰۹م
  • 7 أصول الکرخیّ مع شرحہ للنسفی،القاعدۃ الأولیٰ،ص۹۳،مطبوعۃ:دار الریاحین،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۴۲ھ۔۲۰۲۱م
  • 8 الفقیہ و المتفقہ،باب الکلام فی استصحاب الحال،۱/۵۲۷،مطبوعۃ:دار ابن الجوزی،السعودیۃ،الطبعۃ الثانیۃ۱۴۲۱ھ
  • 9 الأشباہ والنظائر،القاعدۃ الثالثۃ،ص۵۶،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۱۳ھ۔۱۹۹۳م
  • 10 خزانۃ الأکمل،کتاب الصلاۃ،۱/۳۵،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۳۶ھ۔۲۰۱۵م
  • 11 شرح أصول الکرخیّ مع شرحہ للنسفی،القاعدۃ الأولیٰ،ص۹۳،مطبوعۃ:دار الریاحین،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۴۲ھ۔۲۰۲۱م
  • 12 الفتاوی السراجیۃ،کتاب الطھارۃ،ص۳،مطبوعۃ:میر محمد کتب خانہ،کراتشی
  • 13 الدر المختار،کتاب الطھارۃ،ص۲۵،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۳ھ۔۲۰۰۲م
  • 13 سُنن التّرمذی،أبواب الطھارۃ،باب ما جاء فی الوضوء من الریح،۱/۶۴،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ۱۴۲۱ھ۔۲۰۰۰م
  • 14 فتاویٰ رضویہ،کتاب الطہارۃ،۱/ب/۱۰۴۹،مطبوعہ:رضافاؤنڈیشن،لاہور،طباعت:۱۴۲۷ھ۔۲۰۰۶م
  • 15 بہارشریعت،وضوکابیان،۱/۲/۳۱۱،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ،کراچی،طباعت:۱۴۳۵ھ۔۲۰۱۴م