سوال نمبر: JIA-641
الإستفتاء: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زیدکاانتقال ہوااوراُس نےاپنےپسماندگان میں ایک بیوہ،چاربیٹےاورچاربیٹیاں وارث چھوڑیں اورکُل ترکہ کی مالیت اکاون لاکھ روپےہےتواب اس ترکہ کی تقسیم کی صورت کیاہوگی؟
سائل:عابد،کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں برتقدیرصدقِ سائل وانحصارِورثاءدرمذکورین بعدِاُمورِثلاثہ متقدمہ علی الاِرث مرحوم کامکمل ترکہ چھیانوے(۹۶)حصوں پرتقسیم ہوگاجس میں سےبیوہ کوآٹھواں حصہ یعنی بارہ حصےملیں گےکیونکہ میّت کی اولادموجودہے۔
چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:
فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم 1
پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں(کنز الإیمان)
اوربقیہ چوراسی(۸۴)حصےمرحوم کی اولادکےدرمیان تقسیم ہوں گےاوروہ اس طرح کہ ہربیٹےکوچودہ،چودہ حصےاور ہربیٹی کوسات،سات حصہ ملیں گےکیونکہ بیٹےکاحصہ بیٹی کی بنسبت دُگناہوتاہے۔
چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:
يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ للذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ2
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصّہ دو بیٹیوں برابر۔(کنز الإیمان)
| وصورۃ المسئلۃ ھکذا :۸×۱۲=۹۶ | ||||||||
| المیت ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ زید | ||||||||
|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
| ۱ | ۸۴/۷ | |||||||
| ۳ | ۱۴ | ۱۴ | ۱۴ | ۱۴ | ۷ | ۷ | ۷ | ۷ |
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: یوم الخمیس،۲۳/جمادی الأولیٰ،۱۴۲۶ھ۔۱۰/جولائی،۲۰۰۴م
المفتى محمد عطا الله نعيميرئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)