سوال نمبر: JIA-654
الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ اس مسئلہ میں کہ میں محمدحسین اورہماری فیملی ایک چھوٹےسےگھرمیں رہائش پذیرتھےجوکہ کرائےکاتھامیں کام کرنےکےلئےسعودی عرب گیااوروہاں سےرقم والدصاحب کوبھیجتا رہا،والدصاحب نےرقم جمع کرکےدوفلیٹ جوکہ پگڑی کےتھےخریدےاورایک پلاٹ مالکان حقوق پرخریداپھراپنی حیات میں والد اوروالدہ نےہم سب بہن بھائیوں تین بھائیوں دوبہنوں کی رضاسےدونوں فلیٹ دونوں بھائیوں کواورنقدرقم اورزیورات دونوں بہنوں کواورپلاٹ مجھےدےدیااوراب جب کہ والدصاحب کووصال کئے۔۔۔اوروالدہ کوبارہ سال کاعرصہ گزرچکاہےمیرےبھائی بہن مجھ سےکہہ رہےہیں کہ جوپلاٹ والدصاحب نےمجھےدیاہےاُس میں سےہمیں بھی حصہ دو۔ازروئےشرع اُس پلاٹ میں میرےبہن بھائی کاکوئی حصہ بنتاہےیانہیں اوروہ پلاٹ جوکہ والدصاحب نےمجھےدیاتھامیں نےسعودی عرب رہائش کی وجہ سےاپنی بہن سےکہاتھاکہ اُس کی کُل دیکھ بھال کرےاورجورقم کرائےکی ملےوہ میرےبیوی بچوں کودےدینامگراُس نےوہ تمام رقم خود رکھ لی،میری بہن کایہ عمل کیساہےاورکیامیں اپنےکرائےکی رقم کامطالبہ بہن سےکرسکتاہوں یانہیں؟
سائل:محمدحسین،نیاآبادمیمن سوسائٹی،کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں آپ کےوالدنےاپنی زندگی میں اولادمیں سےجس جس کوجوچیزدےدی یعنی اُن کےسپردبھی کردی وہ اُن کی ہوگئی کیونکہ یہ ہبہ وعطیہ ہےجس میں ثبوتِ ملک کےلئےقبضہ ضروری ہےجس کی تفصیل ہمارےفتاویٰ میں موجودہے۔اورہبہ کاجوازاوراستحباب احادیثِ نبویہ علیہ التحیۃ والثناءسےثابت ہے۔
ہبہ کرکےاس سےرجوع کرنےکاحق صرف ہبہ کرنےوالےکوہوتاہےوہ فوت ہوجائےتودوسرےکسی کوہبہ کی گئی چیز واپس لینےکاحق نہیں۔
چنانچہ امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمدنسفی حنفی متوفی۷۱۰ھ لکھتےہیں:
ومَنَعَ الرّجوعَ دَمْعُ خَزْقَهْ والميمُ: موتُ أحدِ العاقدَينِ۔ ملخّصًا1
یعنی،رجوع کرنےسےمانع ہےاُمورسبعہ میں سےکوئی امرجن کی طرف دمع خزفہ سےاشارہ ہےاورمیم سےمرادہبہ کرنےوالےیا جسےہبہ کیاان دونوں میں سےکسی ایک کی موت۔
اس کےتحت علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی متوفی۹۷۰ھ لکھتے ہیں:
لأنّ بموتِ الموهوبِ له يَنتقل الملكُ إلى الوَرثة فصار كما إذا انتَقل في حال حياته وإذا مات الواهبُ فوارثُه أجنبيٌّ عن العقد إذ هُو ما أوجبَه۔2
یعنی،اس لئےکہ موہوب لہ کےمرنےسےملکیت ورثاءکی طرف منتقل ہوجائےگی تویہ اس طرح ہوجائےگاکہ جس طرح موہوب لہ کی زندگی میں ملکیت وارثوں کی طرف منتقل ہوئی ہےاورجب واہب مرتاہےتواُس کاوارث عقدسےاجنبی ہوتاہےکیونکہ وارث نےایجاب ہی نہیں کیاتھا۔
اورصدرالشریعہ محمدامجدعلی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:ہبہ کرکے قبضہ دیدیا اس کے بعد واہب یاموہوب لہ دونوں میں سے کوئی بھی مرجائے ہبہ واپس نہیں ہوسکتا موہوب لہ مرگیا تو اُس کی ملک ورثہ کی طرف منتقل ہوگئی واہب مرگیا تو اس کا وارث اس چیز سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اجنبی ہے لہٰذا واپس نہیں لے سکتا۔3
اورہبہ مذکورہ میں ہبہ کرنےوالازندہ ہوتاتواُسےبھی رجوع یعنی واپس لینےکاحق نہ تھاکیونکہ موہوب لہ واہب کابیٹاہے اورذی رحم محرم سےرجوع کااختیارخودواہب کوبھی نہیں چہ جائیکہ دوسرےکویہ حق حاصل ہو۔
چنانچہ امام حافظ علی بن عمردارقطنی متوفی۳۸۵ھ،امام ابوعبداللہ محمدبن عبداللہ حاکم نیساپوری متوفی۴۰۵ھ اورامام ابوبکر احمدبن حسین بیہقی متوفی۴۵۸ھ اپنی اپنی سندکےساتھ حضرت سَمُرَہ رضی اللہ عنہ سےروایت کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:
«إِذَا كَانَتِ الْهِبَةُ لِذِي رَحِمٍ مُحَرَّمٍ لَمْ يَرْجِعْ فِيهَا»۔ (واللفظ للأخیرین) 456
یعنی،جب ذی رحم محرم کوہبہ دیاجائےتوواپس نہ ہوگا۔
اورعلامہ عبداللہ بن احمدنسفی حنفی لکھتےہیں:
والقافُ: القَرابةُ. فلو وهبَ لذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ منه: لَا يَرجِع فیها۔7
یعنی،اورقاف سےمرادقرابت ہے،پس اگرکسی نےاپنےذی رحم محرم کوہبہ کیاتووہ رجوع نہیں کرسکتا۔
اس کےتحت علامہ ابن نجیم حنفی لکھتےہیں:
ولأنّه قد حصلَ مقصودهُ وهو صلةُ الرّحمِ۔8
یعنی،اوراس لئےکہ ذی رحم کوہبہ کرنےسےصلہ رحمی مقصودہوتی ہےاوروہ حاصل ہوگئی ہے۔
اورایسےہی ایک جواب میں امام احمدرضاخان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ لکھتےہیں:وہ سب واہب کے ذی رحم محرم ہیں اور ایسی قرابت میں ہبہ سے رجوع ناجائز، خصوصًا بھتیجوں کے حصہ میں تو رجوع سے ایک اورمانع بھی پیش آیا یعنی موہوب لہم کا مرجانا کہ جوازِ رجوع کے لئے زندگی عاقدین بھی شرط ہے۔9
لہٰذا آپ کےبہن بھائیوں کااس پلاٹ میں کوئی حصہ نہیں بنتاہے۔اورسوال کےدوسرےحصےمیں ذکرکردہ بیان اگرسچا ہےتوآپ کی بہن کےذمہ لازم ہےکہ وہ اب تک کاکرایہ جتنابھی بنےوہ اداکرےوہ ساری رقم جواُس کرائےکی مدمیں لی ہےاُس کےذمہ قرض ہےیہاں کہ وہ اداکرےیاآپ اُسےمعاف کریں ورنہ وہ آخرت میں حق العبدمیں گرفتارہوگی۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: یوم الإثنین،۲۳/رجب المرجب،۱۴۲۶ھ۔۲۹/أغسطس،۲۰۰۵م
المفتى محمد عطاء الله نعيميرئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)