سوال نمبر:JIA-566
الإستفتاء:کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ میری والدہ مرحومہ کاایک عددپلاٹ کچی آبادی لیاری میں ہے،والدہ کا انتقال 24-12-1984کوہوا،ورثاءمیں ہم دوبھائی،دوبہنیں اوروالدصاحب ہیں،لہٰذاہم بہن بھائیوں اوروالدکا کُل کتناحصہ بنتاہےاور ہرایک کاحصہ الگ الگ تفصیل سےبتائیں۔
سائل:سیّدیارعلی شاہ،لیاری،کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صُورتِ مسئولہ میں برتقدیرِ صدقِ سائل وانحصارِ ورثاءدرمذکورین بعدِاُمورِمتقدمہ علی الارث مرحومہ کامکمل ترکہ آٹھ سہام پرتقسیم ہوگاجس میں سےچوتھائی حصہ یعنی دوحصےشوہرکوملیں گےکیونکہ میت کی اولادموجودہے۔
چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:
اِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ1
اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے۔(کنز الإیمان)
اوربقیہ چھ حصےمرحومہ کےدوبیٹوں اوردوبیٹیوں کوملیں گےاوروہ اس طرح کہ ہرایک بیٹےکودو،دوحصےاور ہرایک بیٹی کو ایک،ایک حصہ ملےگاکیونکہ بیٹےکاحصہ بیٹی کی بنسبت دُگناہوتاہے۔
چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ2
اللہ تمہیں حکم دیتا ہےتمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر(کنز الإیمان)
| وصورۃ المسئلۃ ھکذا:۴×۲=۸ | ||||
| المیتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ المضروب۲ | ||||
|---|---|---|---|---|
| شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
| ۲ | ۳/۶ | |||
| ۲ | ۲ | ۲ | ۱ | ۱ |
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: ۱۹/رمضان المبارک،۱۴۳۵ھ،۳/نومبر،۲۰۰۴م
المفتى محمد عطا الله نعيميرئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)