True Fatawa

کیادوسرےکےناپاک کپڑےکی نشاندہی ضروری ہے ؟

سوال نمبر:JIA-1022

الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارےمیں کہ اگرکوئی شخص دوسرےکےکپڑوں پر ناپاکی دیکھے، تواُسےبتانالازم ہوگایانہیں؟

سائل:قاری محمد غازی کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صُورتِ مسئولہ میں اگروہ یہ سمجھتاہے کہ میں اُسےبتاؤں گاتویہ اپنےکپڑوں سےناپاکی دور کرلے گاتواُس پربتاناواجب ہوگا

چنانچہ علامہ علی بن عبداللہ طوری حنفی متوفی۱۰۰۴ھ اورعلامہ علاءالدین حصکفی حنفی متوفی۱۰۸۸ھ لکھتےہیں:

  رَأى فِي ثَوبِ غَيرِہ نجَاسۃٍ مَانعۃٍ إنْ غلبَ عَلی ظَنّہ أنّہ لَو أخبرَہ أَزالہُ: وَجبَ، وإِلّا فلَا۔[واللفظ للأوّل]1 2

یعنی،دوسرےکےکپڑوں پرنجاست دیکھی جونمازکومانع ہے،اگردیکھنےوالےکاغالب کاغالب گمان ہوکہ اگروہ اُسےبتادےگاتووہ اُسےزائل کردےگاتوبتاناواجب ہے،ورنہ نہیں۔

اورصدرالشریعہ محمدامجدعلی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:

  کسی دوسرےمسلمان کےکپڑے میں نَجاست لگی دیکھی اور غالب گمان ہے کہ اس کو خبرکرےگا تو پاک کر لے گا تو خبر کرنا واجب ہے۔3
  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: یوم الخمیس، ۴ ربیع الأول ۱۴۳۱ھ، ۱۷ فبرایر ۲۰۱۰ م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 ذخیرۃ النّاظر فی الأشباہ والنّظائر،کتاب الطھارۃ،باب الأنجاس، ص۶۰،مطبوعۃ:دار ابن حزم،بیروت،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ ۱۴۴۰ھ۔۲۰۱۹م
  • 2 الدّر المختار،کتاب الطھارۃ،باب الأنجاس،فصل الاستنجاء،ص۵۱،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ،بیروت،الطبعۃ الأولیٰ ۱۴۲۳ھ۔۲۰۰۲م
  • 3 بہارِشریعت،نجاستوں کابیان،۱/۲/۴۰۵،مطبوعۃ:مکتبۃ المدینہ،کراچی،طباعت۱۴۳۵ھ۔۲۰۱۴م