True Fatawa

بیوہ،بھائی اورتین بہنوں کےمابین تقسیمِ ترکہ

سوال نمبر:JIA-504

الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ مرحوم راشدفاروقی کےورثاءمیں ایک بیوہ،ایک شادی شدہ بھائی اورتین شادی شدہ بہنیں ہیں،آیاان کی جائیدادجس کی مالیت74000ہےہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟

سائل:معرفت محمدرئیس قادری،مصلح الدین گارڈن


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں برتقدیرصدق سائل وانحصارِورثاءدرمذکورین بعداُمورِثلاثہ متقدمہ علی الاِرث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحوم کامکمل بیس حصوں پرتقسیم ہوگاجس میں سےچوتھائی حصہ یعنی پانچ حصےبیوہ کوملیں گےکیونکہ میت کی اولادموجودنہیں ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:

  لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ۔1
  تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو۔(کنز الإیمان)

اوربقیہ پندرہ حصےمرحوم کےایک بھائی اورتین بہنوں کےدرمیان تقسیم ہوں گےاوروہ اس طرح کہ بھائی کوچھ حصےاور ہرایک بہن کوتین تین حصےملیں گےکیونکہ بھائی کاحصہ بہن کی بنسبت دُگناہوتاہے۔

چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:

  اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔2
  اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے بر ابر۔(کنز الإیمان)
وصورۃ المسئلۃ ھکذا:۴×۵=۲۰
المیتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ راشدفاروقی
بیوہبھائیبہنبہنبہن
۱۳/۱۵
۵۶۳۳۳
  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء:یوم الجمعۃ،۲۰/شعبان المعظم،۱۴۲۴ھ۔۱۷/اکتوبر،۲۰۰۳م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 النسآء:۴/۱۲
  • 2 النساء:۴/۱۷۶