سوال نمبر:JIA-976
الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارےمیں کہ اگرکوئی شخص لاعلمی میں ایسےپانی سےوضو کررہاہوجوناپاک ہو،اوردوسراشخص جانتاہوکہ یہ ناپاک ہےتوکیااُسےوضوکرنےوالےکوبتاناضروری ہوگایانہیں؟اسی طرح اگر کوئی شخص دوسرےکےکپڑوں پرناپاکی دیکھے،تواُسےبتانالازم ہوگایانہیں؟
سائل: محمد حماد رضا قادری جمشید روڈ کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صُورتِ مسئولہ میں جاننےوالےپرفرض ہےکہ وہ ناپاک پانی سےوضوکرنےوالےکوآگاہ کرے کہ یہ پانی ناپاک ہے۔چنانچہ علامہ علی بن عبداللہ طوری حنفی متوفی۱۰۰۴ھ لکھتےہیں:
تَوضّأ مِن ماءٍ نَجسٍ،وَھُناكَ منْ يَعلمُ نَجاسَتہُ يفتَرضُ عَليہِ الإعلامُ۔1
یعنی،کسی نےنجس پانی سےوضوکیااوروہاں وہ ہےجواس کانجس ہوناجانتاہےتواُسےبتانافرض ہے۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: یوم الخمیس، ۱۵رجب المرجب۱۴۳۰ھ، ۹ یولیو۲۰۰۹ م
المفتى محمد عطا ءالله نعيمي
رئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)