سوال نمبر: JIA-192
الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیاروزےکی حالت میں بھول کرکھانےپینےسےروزہ ٹوٹ جاتاہے؟
سائل:محمدنعمان قادری،پرانی سبزی منڈی،کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں روزہ نہیں ٹوٹتاہے۔چنانچہ امام محمدبن اسماعیل بخاری متوفی۲۵۶ھ اورامام ابو الحسین مسلم بن حجاج قشیری متوفی۲۶۱ھ اپنی سندکےساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کرتےہیں:
عَن النّبیِّ صلّی اللہ عَلیہِ وسلّم قَال:إِذَا نَسِیَ فَأَکَلَ وَشَرِبَ، فَلْیُتِمَّ صَوْمہُ، فَإِنَّما أَطعَمہُ اللَّہُ وَسَقاہُ۔(واللفظ للأوّل) 12
یعنی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:جب کوئی شخص بھول کرکھا لےیاپی لےتووہ اپناروزہ مکمل کرےاُس کواللہ تعالیٰ نےکھلایااورپلایاہے۔
اِس حدیث شریف کےتحت علامہ ابوالحسن علی بن خلف ابن بطال مالکی قرطبی متوفی۴۴۹ھ لکھتےہیں:
قالَ ابنُ المنذرِ: إذَا أكلَ أو شربَ ناسيًا، فلَا شىءَ عليهِ روينَا هذَا القَول عَن عَلىّ، وابْن عمرَ، وأبِى هُريرةَ، وعطَاء، وطَاوس، والنّخعى، وبِه قالَ أبُو حنيفةَ وأصحَابه، والثّورى، والأوزاعِى، والشّافعى، وأبو ثورٍ، وأحمَد، وإسحَاق واحتجّوا بهذَا الحَديث۔ملخّصًا 3
یعنی،علامہ ابن منذرنےکہاہےکہ جب کوئی روزہ داربھول کرکھالےیاپی لےتوامیرالمؤمنین حضرت علی،حضرت ابن عمر،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اورفقہائےتابعین میں سےعطاء،طاؤس اورابراہیم نخعی اورائمہ مجتہدین میں سےامام اعظم ابوحنفیہ اوران کے اصحاب،سفیان ثوری،اوزاعی،امام شافعی،ابوثور،امام احمداورابواسحاق نےکہاہےکہ اُس پرکچھ لازم نہیں ہےاورانہوں نےاس حدیث سےاستدلال کیاہے۔
اورمفتی محمدشریف الحق امجدی حنفی متوفی۱۴۲۲ھ لکھتےہیں:اس کی دلیل ہےکہ اُس کاروزہ فاسدنہ ہوا۔اتمام بقیہ چیزکے پوراکرنےکوکہتےہیں۔اگربالفرض روزہ فاسدہوجاتاتوروزےکااتمام نہ ہوتااورجب روزہ پوراہوگیاتونہ اُس پرکفّارہ ہےاورنہ اُس کی قضاہے۔ 4
اسی لئےفقہائےکرام نےبھول کرکھانےپینےاورجماع کرنےسےروزہ فاسدنہ ہونالکھاہے۔چنانچہ امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمدنسفی حنفی متوفی۷۱۰ھ اورعلامہ اکمل الدین محمد بن محمدبابرتی حنفی متوفی۷۸۶ھ لکھتےہیں:
وإن أکلَ أو شَرب أو جامعَ ناسیًا لم یُفطرْ-ملخّصًا(واللفظ للثانی) 56
یعنی،بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیاروزہ فاسدنہ ہوا۔
اورعلامہ محمدبن عبداللہ تمرتاشی حنفی متوفی۱۰۰۴ھ اورعلامہ علاءالدین حصکفی حنفی متوفی۱۰۸۸ھ لکھتےہیں:
(إذَا أكلَ الصّائمُ أو شربَ أو جامعَ) حَال كَونِه (ناسيًا) فِي الفَرضِ والنّفلِ (لَم يُفطِر) 7
یعنی،بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیا روزہ فاسد نہ ہواچاہےوہ روزہ فرض ہویانفل۔
اس کےتحت علامہ سیّدمحمدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی۱۲۵۲ھ لکھتےہیں:
(قَولُه فِي الفَرضِ) ولَو قَضاءً أو كفّارةً 8
یعنی،اگرچہ قضایاکفّارےکاروزہ ہو۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء: یوم الجمعۃ،۱۹/شوال المکرم،۱۴۲۲ھ-۴/جنوری،۲۰۰۱م
المفتى محمد عطا الله نعيمي
رئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)