سوال نمبر:
الإستفتاء: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ حاملہ عورت کوحیض آتاہےیانہیں؟
سائل:وسیم قادری،ایبٹ آباد،خیبرپختونخواہ
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:حاملہ عورت کوحیض نہیں آتاہے۔
چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ الْحُبْلَى لَا تَحِيضُ۔1
یعنی،أمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:حاملہ عورت کوحیض نہیں آتاہے
اورعلامہ بدرالدین عینی حنفی متوفی۸۵۵ھ نقل کرتےہیں:
عَن ابْن عَبَّاس، رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُمَا، قَالَ: إِنّ اللهَ رَفَعَ الْحَيْضَ عَنِ الحُبْلَى۔2
یعنی،حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں کہ اللہ تعالیٰ نےحاملہ عورت سےحیض کواُٹھالیاہے۔
اسی لئےفقہائےکرام نےلکھاکہ حاملہ عورت کوحیض نہیں آتاہے۔چنانچہ امام ابوالفتح ظہیرالدین ابن عبدالرزاق ولوالجی حنفی متوفی بعد۵۴۰ھ لکھتےہیں:
الحَامل إذَا رأتِ الدّمُ فِی زَمانِ حملِھا، فلیسَ بحیضٍ؛ لأنّ الحَیض اسْم لدمِ خَارجٍ مِن الرّحمِ، وقَد انْسدّ فمُ الرَّحمِ بالحَملِ، فلَا یخرجُ مِنہ الدَّم3
یعنی،حاملہ عورت حالتِ حمل میں جوخون دیکھےوہ حیض نہیں کیونکہ حیض وہ خون ہوتاہےجورحم سےنکلےاورحمل ٹھہرنےسےرحم کامنہ بندہوجاتاہےلہٰذااُس سےخون نہیں نکلتاہے
اورامام برہان الدین ابوالمعالی محمودابن مازہ بخاری حنفی متوفی۶۱۶ھ لکھتےہیں:
إنّ الحاملَ لَا تحيضُ۔4
یعنی،حمل والی عورت کوحیض نہیں آتاہے۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء:
المفتى محمد عطا الله نعيمي
رئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)