سوال نمبر:JIA-489
الإستفتاء: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ صاحبِ نصاب کامال دورانِ سال نصاب سےکم ہوجائے لیکن سال پوراہونےپراُس کانصاب کامل ہوتواُس پرزکوٰۃ واجب ہوگی یانہیں؟
سائل:عبدالکبیر ،کراچی
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب: صورتِ مسئولہ میں اُس پرزکوٰۃ واجب ہوگی۔چنانچہ امام ابوالحسین احمدبن محمدقدوری حنفی متوفی ۴۲۸ھ،علامہ حسن بن منصوراُوزجندی حنفی متوفی۵۹۲ھ،امام ابوالبرکات عبداللہ بن احمدنسفی حنفی متوفی۷۱۰ھ،علامہ ابراہیم بن محمدحلبی حنفی متوفی۹۵۶ھ،اورعلامہ نظام الدین حنفی متوفی۱۱۶۱ھ اورعلمائےہندکی ایک جماعت نےلکھاہے:
وإذَا کانَ النّصابُ کامِلًا فِی طرفَی الحَولِ فنُقصانہ فیمَا بینَ ذلکَ لَا یسقطُ الزّکاۃُ۔(واللفظ للھندیۃ) 123456
یعنی،سال کےاوّل وآخرمیں نصاب کامل ہوتودرمیان میں نصابِ کم ہونےسےزکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
اس کےتحت علامہ عبداللہ بن حسین حنفی متوفی فی حدودسنۃ۹۰۰ھ لکھتےہیں:
أی: إذَا کانَ فِی أوّلِ الحَولِ عشرونَ مثقالاً۔ أو مِئتا درھمٍ، ثم نقصَ فِی أثناءِ الحَولِ، ثمّ تمّ فِی آخرِ الحَولِ، یجبُ الزکاۃُ۔7
یعنی،جب سال کےشروع میں ساڑھےسات تولےسونایاساڑھےباون تولہ چاندی ہوپھردرمیانِ سال اُس میں کمی ہوجائےاورپھر سال کےآخرمیں نصاب پوراہوتوزکوٰۃ واجب ہوگی۔
واللہ تعالی أعلم بالصواب
تاریخ اجراء:یوم الثلاثاء،۲۵/رجب،۱۴۲۴ھ۔۲۳/سبتمبر۲۰۰۳م
المفتى محمد عطا ءالله نعيمي
رئیس دارالإفتاء
جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)