True Fatawa

ناپاک کپڑاپہننےکاحکم

سوال نمبر:JIA-411

الإستفتاء: کیافرماتے ہیں علمائے دین وشرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی کااحتلام کےسبب کپڑا ناپاک ہوکرخشک ہوجائے اوروہ اُس ناپاک کپڑے کوبغیر پاک کئےغسل کے بعد پہن لے تو کیا اُس کا بدن ناپاک ہوجائے گا حالانکہ مادّہ منویہ کا دھبّہ نظر آرہا ہو؟

سائل:عبداللہ،کراچی


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں بدن پاک رہےگا،ہاں اگر پسینہ وغیرہ سے وہ ناپاک جگہ بھیگ گئی اور پھراُس سےبدن تر ہوگیا تو بدن ناپاک ہوجائےگا۔چنانچہ علامہ حسن بن منصوراُوزجندی حنفی متوفی۵۹۲ھ اورامام برہان الدین ابوالمعالی محمودابن مازہ بخاری حنفی متوفی۶۱۶ھ لکھتےہیں:

  إذَا نَام الرّجلُ عَلى فِراشٍ أصابَه مَنيٌّ ويبسَ فعرِق الرّجلُ وَابتلَّ الفرَاشُ مِن عرقِه إن لَم يَظهرْ أثرُ البللِ فِي جَسدِه لَا يَتنجّسُ بَدنُه وإنْ كانَ العرقُ كَثيرًا حَتّى ابتلّ الفِراشُ ثُمّ أصابَ ذلکَ الفرَاش جسَدهُ فظهَر أثرُه فِي جَسدِه تَنجّسَ بدنُه۔(واللفظ للأوّل) 12

یعنی،جب کوئی شخص بسترپرسوئےاوراُسےمادہ منویہ پہنچےاوروہ خشک ہوجائےپھراُس شخص کوپسینہ آئےجس کےسبب بستربھیگ جائے،اگرتری کااثراُس شخص کےبدن پرظاہرنہ ہو،تواُس کابدن ناپاک نہیں ہوگااوراگرپسینہ کثیرہویہاں تک کہ بستربھیگ جائے، پھروہ بستراُس کےجسم کوپہنچےاوراُس کااثربدن پرظاہرہوجائے،تواُس کابدن نجس ہوجائےگا۔

اورصدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:نجس کپڑا پہن کر یا نجس بچھونے پرسویا اور پسینہ آیا، اگر پسینہ سےوہ ناپاک جگہ بھیگ گئی پھراُس سےبدن ترہوگیاتوناپاک ہوگیاورنہ نہیں۔ 3

  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء: ۵/محرم الحرام،۱۴۲۴ھ، ۹/مارچ،۲۰۰۰م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 فتاوی قاضیخان علی ھامش الھندیۃ،کتاب الطھارۃ،فصل فی النجاسۃ التی تصیب الثوب إلخ،۱/۲۶،مطبوعۃ:دار المعرفۃ،بیروت،الطبعۃ الثالثۃ۱۳۹۳ھ۔۱۹۷۳م
  • 2 المحیط البرھانی،کتاب الطھارات،الفصل السابع فی النجاسات وأحکامھا،۱/۳۶۸،مطبوعۃ:إدارۃ القرآن،کراتشی
  • 3 بہارِشریعت،نجاستوں کا بیان،۱/۲/۳۹۴،مطبوعۃ:مکتبۃ المدینہ،کراچی،طباعت:۱۴۳۵ھ۔۲۰۱۴م