سوال نمبر:JIA-316
الإستفتاء:کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ بچہ مردہ پیدا ہوتواُس کا نام رکھنےاورغسل وکفن اور نمازِجنازہ کاکیاحکم ہے؟تفصیلاًجواب عنایت فرماکرعنداللہ ماجورہوں۔
سائل:غلام محمدجت،شاہ بندر،ٹھٹھہ
بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں مردہ پیدا ہونےوالےبچےکی نمازِجنازہ نہیں پڑھی جائےگی،اورنہ ہی اُسے سنت کےمطابق کفن دینےکی ضرورت ہے،بس ویسےہی اُسےنہلاکرایک پاک کپڑےمیں لپیٹ کرمسلمانوں کےقبرستان میں دفن کردیاجائے،اوراُس کا نام بھی رکھاجائے۔چنانچہ بچےکی نمازِجنازہ کےمتعلق حدیث شریف میں ہے:
عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الطِّفْلُ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ۔۔۔حَتَّى يَسْتَهِلَّ۔1
یعنی،حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی ہےکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نےارشادفرمایاکہ جب تک بچہ آوازنہ نکالےاُس کی نمازِجنازہ نہیں پڑھی جائےگی۔
اورمردہ پیدا ہونےوالےبچےکی نمازِجنازہ وغیرہ کےبارےمیں علامہ محمدبن عبداللہ تمرتاشی حنفی متوفی۱۰۰۴ھ اور علامہ علاءالدین حصکفی حنفی متوفی۱۰۸۸ھ لکھتےہیں:
:(وإلّا) يَستهلُّ (غُسّلَ وسُمّي) عِندَ الثّانِي وهُو الأصحُّ فيُفتَى بِه علَى خلَافِ ظَاهرِ الرّوايةِ إكرامًا لبَنِي آدمَ كمَا فِي مُلتقَى البِحارِ (وأدرجَ فِي خِرقةٍ ودُفنَ ولَم يُصلّ عَليهِ)۔2
یعنی،بچہ پیداہونےپرآوازنہ نکالےتودوسری روایت کےمطابق اُسےغسل دیاجائےاورنام بھی رکھاجائے،یہی صحیح ترین ہےاور بنی آدم کےاکرام کی خاطر’’ظاہرالروایہ‘‘کےخلاف اسی پرفتویٰ دیاجائےگا۔جیساکہ’’ملتقی البحار‘‘میں ہےاوراُسےایک کپڑےمیں لپیٹ کردفن کردیاجائےاوراُس کی نمازِجنازہ نہ پڑھی جائے۔
اورعلامہ نظام الدین حنفی متوفی۱۱۶۱ھ اورعلمائےہندکی ایک جماعت نےلکھاہے:
وَإن لَم يَستهلّ أدرجَ فِي خِرقةٍ ولَم يُصلّ عَليهِ ويُغسّلُ فِي غَيرِ الظّاهرِ مِن الرّوايةِ وَهو الْمختارُ، كذَا فِي الهِدايَة، والِاستِهلالُ مَا يُعرَف بِه حَياةُ الوَلدِ مِن صَوتٍ أو حَركةٍ۔3
یعنی،جس بچےسےپیداہوتےوقت کوئی آوازیاایسی حرکت نہ پائی جائےجس سےاُس کی زندگی معلوم ہوتواُس کوایک کپڑےمیں لپیٹ کردفن کردیاجائےاوراُس پرنمازنہ پڑھی جائے،اورغیرظاہرالروایہ کےمطابق اُسےغسل دیاجائےگااوریہی مختارقول ہے، اسی طرح’’ہدایہ‘‘4میں ہے۔
اورصدرالشریعہ محمدامجدعلی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:اُسے(مردہ پیداہونےوالےبچےکو)ويسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں گے،اُس کے ليے غسل و کفن بطریق مسنون نہیں اور نماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی۔بچہ زندہ پیدا ہوا یا مُردہ اُس کی خلقت تمام ہو یا نا تمام بہرحال اس کا نام رکھا جائے اور قیامت کے دن اُس کا حشرہوگا۔5
واللہ تعالی أعلم بالصواب
۱۱/رجب المرجب،۱۴۲۳ھ۔۱۹/ستمبر،۲۰۰۲م