True Fatawa

خشک ناپاک کپڑا پہننے سے بدن نجس ہوجاتا ہے؟

سوال نمبر: JIA-529

الإستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ پاجامہ میں احتلام ہوگیا اوربعد میں احتلام سوکھ گیا، پھر اُسی پاجامہ کوپہن لیاتواس سےآدمی ناپاک ہوجاتاہےیانہیں؟جواب بحوالہ تحریرکیا جائے،بشکل فتوی کسی کوبتانا ہے۔

سائل:شاہد رضا،ثقافی مقام گیا


بإسمہ سبحانہ تعالٰی و تقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں بدن پاک رہےگا،ہاں اگر پسینہ سے وہ ناپاک جگہ بھیگ گئی اور پھراُس سے بدن تر ہوگیا تو بدن ناپاک ہوجائےگا۔چنانچہ علامہ حسن بن منصوراُوزجندی حنفی متوفی۵۹۲ھ لکھتےہیں:

  إذَا نَام الرّجلُ عَلى فِراشٍ أصابَه مَنيٌّ ويبسَ فعرِق الرّجلُ وَابتلَّ الفرَاشُ مِن عرقِه إن لَم يَظهرْ أثرُ البللِ فِي جَسدِه لَا يَتنجّسُ بَدنُه وإنْ كانَ العرقُ كَثيرًا حَتّى ابتلّ الفِراشُ ثُمّ أصابَ ذلکَ الفرَاش جسَدهُ فظهَر أثرُه فِي جَسدِه تَنجّسَ بدنُه۔1

یعنی،جب کوئی شخص بسترپرسوئےاوراُسےمادہ منویہ پہنچےاوروہ خشک ہوجائےپھراُس شخص کوپسینہ آئےجس کےسبب بستربھیگ جائے،اگرتری کااثراُس شخص کےبدن پرظاہرنہ ہو،تواُس کابدن ناپاک نہیں ہوگااوراگرپسینہ کثیرہویہاں تک کہ بستربھیگ جائے،پھروہ بستراُس کےجسم کوپہنچےاوراُس کااثربدن پرظاہرہوجائے،تواُس کابدن نجس ہوجائےگا۔

اورصدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتےہیں:نجس کپڑا پہن کر یا نجس بچھونے پرسویا اور پسینہ آیا، اگر پسینہ سےوہ ناپاک جگہ بھیگ گئی پھراُس سےبدن ترہوگیاتوناپاک ہوگیاورنہ نہیں۔2

  واللہ تعالی أعلم بالصواب

تاریخ اجراء:الجمعۃ، ۲۰ شعبان المعظم ۱۴۲۴ھ/ ۱۷اکتوبر ۲۰۰۳ء

المفتى محمد عطاء الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 فتاوی قاضیخان علی ھامش الھندیۃ،کتاب الطھارۃ،فصل فی النجاسۃ التی تصیب الثوب۔۔۔إلخ،۱/۲۶،مطبوعۃ:دار المعرفۃ،بیروت، الطبعۃ الثالثۃ۱۳۹۳ھ۔۱۹۷۳م
  • 2 بہارِشریعت،نجاستوں کا بیان،۱/۲/۳۹۴،مطبوعۃ:مکتبۃ المدینہ،کراتشی،طباعت:۱۴۳۵ھ۔۲۰۱۴م