True Fatawa

حیض یانفاس کی حالت میں بیوی کے ناف اور گھٹنوں سے نفع اُٹھانا کیسا؟

سوال نمبر:88 ۔JIA

الإستفتاء: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیاحیض یانفاس کی حالت میں بیوی کی ناف اور گھٹنوں سے نفع اُٹھاسکتے ہیں؟

سائل: محمد عمر قادری ،کراچی


باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورت مسئولہ میں ایسا کرناجائزہے۔

چنانچہ شارح بخاری علامہ ابو محمدمحمود بن احمدبدر الدین عینی حنفی متوفی۸۵۵ھ لکھتے ہیں:

  ألمباشرۃ فیما فوق السرۃ و تحت الرکبۃ بالذکر أو بالقبلۃ أو المعانقۃ أو اللمس أو غیر ذلک فھذا حلال بالإجماع1
  شوہر کا اپنی حائضہ سے مباشرت کرنے میں ناف کے اوپر اور گھتنوں سے نیچے ذکر کو مس کرنا یا بوسہ دینا یا گلے لگانا یا چھونا یا اس کے علاوہ وغیرہ وغیرہ سب بالاجما ع جائز ہے۔

اور علّامہ زین الدین بن ابراہیم بن محمد المعروف بابن نجیم مصری حنفی متوفی۹۷۰ھ لکھتے ہیں

  وَقَدْ عُلِمَ مِنْ عِبَارَاتِہِمْ أنْ یَجُوزَ الِاسْتِمْتَاعُ بِالسُّرَّۃِ وَمَا فَوْقَہَا وَبِالرُّکْبَۃِ وَمَا تَحْتَہَا، وَالْمُحَرَّمُ الِاسْتِمْتَاعُ بِمَا بَیْنَہُمَا2
  فقہاء کرام کی عبارات سے معلوم ہوا کہ بیوی کی ناف اور اس کے اوپر والے حصّے سے نفع اُٹھاناجائز ہے،یونہی گھٹنوں اور اس کے نیچے والے حصّے سے بھی نفع اُٹھانا جائز ہے البتہ ناف اور گھٹنوں کے درمیان والے حصّے سے نفع اُٹھاناحرام ہے۔

اور علامہ نظام الدین حنفی متوفی ۱۱۶۱ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے:

  ولہ ان یقلہا ویضاجعہا و یستمع بجمیع بدنہا ما خلا ما بین السرۃ والرکبۃ عند ابی حنیفۃ و ابی یوسف3
  شیخین کے نزدیک ناف کے اوپر اور گھٹنوں کے نیچے پورے بدن کا بوسہ اور مجامعت درست ہے۔

اور علّامہ سیّد أحمد بن محمد طحطاوی حنفی متوفی۱۲۳۱ھ لکھتے ہیں:

  فیَجُوزَ الِاسْتِمْتَاعُ بِالسُّرَّۃِ وَمَا فَوْقَہَا وَالرُّکْبَۃِ وَمَا تَحْتَہَا وَالْمُحَرَّمُ الِاسْتِمْتَاعُ بِمَا بَیْنَہُمَا4
  بیوی کی ناف اور اس کے اوپر والے حصّے سے نفع اُٹھاناجائز ہے،یونہی گھٹنوں اور اس کے نیچے والے حصّے سے بھی نفع اُٹھانا جائز ہے البتہ ناف اور گھٹنوں کے درمیان والے حصّے سے نفع اُٹھاناحرام ہے۔

اورعلّامہ سیّد محمد ابن عابدین شامی متوفی۱۲۵۲ھ لکھتے ہیں:

  فَیَجُوزُ الِاسْتِمْتَاعُ بِالسُّرَّۃِ وَمَا فَوْقَہَا وَالرُّکْبَۃِ وَمَا تَحْتَہَا وَلَوْ بِلَا حَائِلٍ۔5
  بیوی کی ناف اور اس سے اوپر والے حصّے سے نفع اُٹھاناجائز ہے،یونہی گھٹنوں اور اس کے نیچے والے حصّے سے بھی نفع اُٹھانا جائز ہے اگر چہ بلاحائل ہو۔

امام ِ اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ لکھتے ہیں:

کلیہ یہ ہے کہ حالتِ حیض و نفاس میں زیرِ ناف سے زانوں تک عورت کے بدن سے بلا کسی ایسے حائل کے جس کے سبب جسم عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے تمتع جائز نہیں یہاں تک کہ اتنے تکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے تکڑے ڑے کا چھونا بلا شہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپر نیچے ہر قسم کا تمتع جائز یہاں تک کہ سخت ذکر کر کے انزال کرنا 6

  واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

۱۲/ربیع الثانی ۱۴۲۲ھ، ۵جولائی۲۰۰۱م

المفتى محمد عطا الله نعيمي

رئیس دارالإفتاء

جمعية إشاعة أھل السنة(باكستان)

 


  • 1 عمدۃ القاری،کتاب الحیض باب مباشرۃ الحیض ۳/۱۱۱، برقم: ۳۰۱ مطبوعۃ: دار الفکر ،بیروت،لبنان الطبعۃ الأولٰی ۱۴۱۸ھ-۱۹۹۸م
  • 2 البحر الرّائق شرح کنز الدقائق ،کتاب الطھارۃ،باب الحیض،تحت قولہ:وقربان ما تحت الإزار، ۱/۳۴۴۔۳۴۵، مکتبہ دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان
  • 3 الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ،الفصل الرابع فی احکام الحیض والنفاس والاستحاضۃ ۱/۳۹ ، مطبوعۃ:دارالمعرفۃ، بیروت، الطبعۃ الثالثۃ ۱۳۹۳ھ-۱۹۷۳م
  • 4 حاشیۃ الطحطاوی علی الدرّ المختار،کتاب الطھارۃ،باب الحیض،تحت قولہ:یعنی ما بین سرّۃ ورکبۃ ،۱/۱۴۹، مکتبۃ دار المعرفۃ بیروت
  • 5 رد المحتار علی الدرالمحتار،کتاب الطھارۃ،مطلب:لو أفتی مفت بشیء من ھذہ الأقوال۔۔۔۔۔إلخ، تحت قولہ:یعنی ما بین سرّۃ ورکبۃ،۱/۵۳۴مکتبۃ دار المعرفۃ، بیروت
  • 6 فتاوی رضویہ، کتاب الطہارۃ، مسئلہ ۱۴۵، ۴/ ۳۵۳، مطبوعہ:رضافاؤنڈیشن،لاہور باکستان، ۱۴۲۳ھ-۲۰۰۳م